افسانچہ 24: میرا بچہ

افسانچہ (24)

میرا  بچہ

شہزاد بشیر

 

شادی ہال سے گھر کو جانے والی سڑک پر موڑ کاٹا ہی تھا کہ اندھیرے میں کوئی موبائل پر مصروف نوجوان لڑکا زور سے گاڑی سے ٹکرایا اور اچھل کر فٹ پاتھ پر جا گرا۔ کار والے نے فل بریک لگائے۔ گاڑی جھٹکے سے رکی۔ اس نے جونہی اتر کر دیکھنے کے لئے دورازہ کھولنا چاہا، ساتھ بیٹھی بیوی نے اس کو روکتے ہوئے کہا:
“ارے کیا پاگل ہوئے ہو ۔۔۔ بھاگ چلو یہاں سے، وہ خود گاڑی سے ٹکرایا ہے۔ اندھوں کی طرح چلتے ہیں۔ ہمارا کیا قصور؟ تھانہ پولیس بھگتنا پڑ جائے گا۔” شوہر نے بھی بادل نخواستہ گاڑی دوڑادی۔ گھر کے دروازے پر رکتے ہی دیکھا پڑوس کا ببلو موبائل ہاتھ میں پکڑے گھبرایا ہوا اس کے دروازے کی گھنٹی بجا رہا تھا۔ شوہر نے اترتے ہی اس سے پوچھا “کیا ہوا ببلو؟”
“وہ۔۔ وہ۔۔ انکل آپ کا بیٹا گڈو مجھ سے فون پر بات کرتا ہوا برگر لینے مارکیٹ جا رہا تھا اچانک میں نے کسی گاڑی سے ٹکرانے کی آواز سنی اور تب سے اس کا موبائل بند ہے۔”
اتنا سنتے ہی بیوی چلا اٹھی۔ “ہائے میرا بچہ” !