کالم3 – اصل کتاب دوست کون؟
اب میں ایسے تبصرہ نگاروں سے دست بستہ عرض کروں گا کہ برائے مہربانی مفت کتابیں مانگنے اور مرضی کے تبصرے لکھنے کیلئے اتنی مہنگی کتب لینے سے پہلے یہ تو سوچئے کہ آپ کے تبصروں سے اس مصنف یا پبلشر کو کیا فائدہ پہنچتا ہے۔ آپ کو تو کتاب مل جاتی ہے مگر جس غریب نے کتاب بمعہ ڈیلیوری چارجز کے آپ کو بھیجی ہے کیا آپ اسے کم سے کم دس خریدار دے سکتے ہیں یا کم از کم اتنے جتنے کی وہ کتاب ہے؟ فرض کیا 500 کی کتاب ہے تو کیا اپ یہ خود پر لازم کر سکتے ہیں کہ اس کے عوض کم سے کم دس یا پانچ کتابیں آپ کے حوالے سے فروخت ہو سکیں ؟ اگر ایسا نہیں کر سکتے تو برائے مہربانی مفت کتب مانگ کر اپنی شیلف بھرنا بند کیجئے یہ سرا سر ناجائز ہے۔ اگر آپ کے حلقہ احباب میں جینوئن کتاب دوست جو کتب خرید کر پڑھنے کیلئے آپ کے تبصروں پر انحصار کرتے ہوں وہ نہیں ہیں تو پھر آپ کو یہ حق نہیں ہے کہ صرف چند سطریں یا ایک دو پوسٹس لکھنے کیلئے مہنگی کتب منگوائی جائیں۔ بعض اوقات نئے مصنفین مروت میں اور بعض دفعہ اس غلط فہمی میں کتب بھیج دیتے ہیں کہ اس سے ان کی کتب کی فروخت میں اضافہ ہوگا جو کہ بعد میں ایک پچھتاوا ثابت ہوتا ہے۔