کالم 1 – ایک خیالی انٹرویو سیاہ ست دان سے

پاکستان کےویں یومِ آزادی پر
خواہ مخواہ” اور “بلاوجہ“۔ایک خیالی انٹرویو“سیاہ ست دان سے

 چودہ اگست کی رات یونہی بیٹھے بیٹھے خواہ مخواہ ایک خیال آیا تو بلاوجہ یہ کالم لکھ ڈالا۔ 

از: شہزاد بشیر

 


خواہ مخواہ: بولو ۔۔تمہارا پیشہ کیا ہے؟

بلاوجہ: پیشے بدلنا۔

خواہ مخواہ: کیا مطلب؟تمہارا کوئی پیشہ نہیں؟

بلاوجہ: نہیں۔

خواہ مخواہ: کیوں؟

بلاوجہ: پیشہ اپنانے کیلئے پیسہ نہیں تھا۔

خواہ مخواہ: سمجھا نہیں۔ تمہارا مطلب کیا ہے؟

بلاوجہ: میں سمجھاتا ہوں۔

خواہ مخواہ: سمجھاﺅ ۔

بلاوجہ: پیشہ کیا ہوتاہے؟

خواہ مخواہ: پیشہ۔۔۔مطلب زندگی گزارنے کیلئے کوئی کام اختیار کرنا۔

بلاوجہ: ٹھیک ہے۔ پیشے بتا سکتے ہیں؟

خواہ مخواہ: ہاں۔۔کیوں نہیں۔

بلاوجہ: بتائیے۔۔۔

خواہ مخواہ: ڈاکٹر ، انجینئر، بینکر، ٹیچر ، رائٹر۔۔۔سیاست

بلاوجہ: اور۔۔۔؟

خواہ مخواہ: اور بھی ہیں ۔۔مگر یہ عام ہیں۔

بلاوجہ: ان سب کیلئے کیا ضروری ہے؟

خواہ مخواہ: ان سب کیلئے۔۔۔؟ ۔۔۔تعلیم ۔تجربہ۔۔ اور کیا۔۔

بلاوجہ: تعلیم۔۔! اچھا ۔۔تو تعلیم کہاں سے لوں ؟

خواہ مخواہ: اسکول، کالج ، یونیورسٹی سے اور کہاں سے؟

بلاوجہ: وہ تو بہت پیسے مانگتے ہیں۔ ہرماہ فیس، کتابیں ، یہ لاﺅ ، وہ لاﺅ۔۔! سوائے تعلیم کے وہ اپنے پاس سے سب کچھ دیتے ہیں۔

خواہ مخواہ: تو پیسے دو نا ۔

بلاوجہ: کہاں سے دوں ؟

خواہ مخواہ: بھئی کام کرکے دو۔۔۔

بلاوجہ: کونسا کام کروں؟

خواہ مخواہ: بھئی کوئی بھی کام کر لو۔

بلاوجہ: کوئی بھی کام ۔۔۔مثلاََ؟

خواہ مخواہ: ارے بھئی۔۔سبزی بیچ لو، بچوں کے کھلونے بیچ لو۔ مٹھائی بیچ لو۔ پرانا سامان بیچ لو۔ کتابیں بیچ لو۔ کسی ہوٹل میں بیراگیری

کر لو۔

بلاوجہ: اچھا ۔۔تو اسکول ، کالج ، یونیورسٹی کی فیس دینے کیلئے یہ کام کروں ؟

خواہ مخواہ: ہاں ۔۔یہ سب کام آسان ہیں؟

بلاوجہ: آپ کیا کرتے ہیں؟

خواہ مخواہ: میں ۔۔میں سیاستدان ہوں۔۔۔

بلاوجہ: آپ نے ان میں سے کونسا کام کیا ہے؟

خواہ مخواہ: کوئی سا بھی نہیں ۔۔میرا باپ بھی سیاستدان تھا۔

بلاوجہ: تو آپ کا پیشہ کیا ہے؟

خواہ مخواہ: ارے بھئی بولا تو ہے ۔۔سیاستدان ہوں۔

بلاوجہ: اچھا ۔۔تو کیا کام کرتے ہیں سیاستدان ؟

خواہ مخواہ: ارے ۔۔یار ۔۔عوامی خدمت کے کام کرتے ہیں۔

بلاوجہ: مثلاََ ۔۔کونسے عوامی خدمت کے کام؟

خواہ مخواہ: بھئی۔ سڑکیں بنوانا، پانی ، سیوریج ، ٹریفک ، برسات کے مسائل ،رہائش کے مسئلے ۔۔وغیرہ وغیرہ

بلاوجہ: تو اس کیلئے کونسا کام سیکھنے کی ضرورت ہے؟َ

خواہ مخواہ: کیا مطلب۔۔؟

بلاوجہ: دیکھئے نا۔۔ایک آدمی ایک پیشہ اختیار کرنے کیلئے اپنی ساری زندگی تعلیم حاصل کرتا ہے، پریکٹس کرتا ہے، سیکھتا ہے، پھر

عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے۔ اس کے بعد بھی سیکھتا رہتا ہے۔ ستر فیصد لوگ اپنے گھر والوں کو اپنے پیشے سے مطمئن نہیں کرپاتے۔

اب ایک انسان اپنی زندگی میں ایک ہی پیشے میں اتنا وقت لگا دیتا ہے پھر بھی کامیابی کا دعویٰ نہیں کرتا۔ آپ بغیر پڑھے بغیر سیکھے

اتنے سارے کام کیسے کر لیتے ہیں کہ سڑکیں بھی بنوالیں، پانی ، سیوریج ، ٹریفک ، زمینیں ، جائیدادیں، فائلیں ، اکاﺅنٹس۔۔ٹھیکے، تعلقات۔۔

اور نہ جانے کی کیا۔

خواہ مخواہ: تو ۔۔۔

بلاوجہ: تو۔۔۔آپ بتائیے آپ کے پاس کتنے پیشوں کی صلاحیت اور تعلیمی قابلیت ہے؟

خواہ مخواہ: تت۔۔تعلیمی قابلیت ۔۔! ہاں ہے نا۔۔میں نے گریجویشن کی ہے!

بلاوجہ: کس میں؟ سائنس ، آرٹس ، کامرس، کمپیوٹر۔۔؟

خواہ مخواہ: آرٹس میں ۔۔

بلاوجہ: آرٹس میں۔۔۔تو آرٹس میں یہ کہاں سکھایا جاتا ہے کہ ٹھیکیداری، زمینوں کے معاملات، سڑکیں، پانی، سیوریج، آبادی کے دیگرمسائل وغیرہ سے کیسے نپٹنا ہے؟۔ اچھا چلیں ۔۔ یہ بتائیں گریجویشن کے بعد کس پیشے میں پریکٹس اور تجربہ حاصل کیا ہے؟

خواہ مخواہ: ارے بھئی۔۔سیاستدان یہ سارے کام خود تھوڑی کرتا ہے۔

بلاوجہ: پھر کون کرتا ہے؟

خواہ مخواہ: جس جس کا کام ہوتا ہے وہ کرتے ہیں لوگ ۔ 

بلاوجہ: تو پھر آپ کا کام کیا ہوتا ہے؟

خواہ مخواہ: میرا کام۔۔؟ ان کو کام دینا اور نتائج لینا ہے۔

بلاوجہ: اس کام دینے کیلئے آپ کے پاس کیا تجربہ ہے؟۔۔کس کو دینا ہے؟ کیسے دیناہے؟کتنے میں دینا ہے۔۔کیا کوئی تجربہ ہے؟

او بھائی۔۔اس کام کیلئے ہمارے نیچے والے ہمیں بتاتے ہیں۔ وہ تخمینہ بنا کے دیتے ہیں اور ٹھیکیداروں سے بھی ملواتے ہیں؟

بلاوجہ: تو پھر اس میں آپ کی کیا ضرورت ہے؟

خواہ مخواہ: بھئی سرکار ہمیں پیسہ دیتی ہے نا۔۔کام کروانے کا۔

بلاوجہ: اور آپ پیسہ لگاتے ہیں۔۔

خواہ مخواہ: ہاں۔۔بالکل۔

بلاوجہ: اچھا تو پھر حالات بدلتے کیوں نہیں۔ جب سے ملک بنا ہے۔ نہ انفراسٹرکچر ہے، نہ پانی ، نہ سیوریج ، نہ سڑکیں ، نہ ٹریفک کا نظام نہ۔۔یہ ۔۔نہ ۔۔وہ۔۔! اب آپ کہتے ہیں کہ ہم نتائج بھی لیتے ہیں۔ تو کہاں ہیں نتائج۔ کیا ہیں نتائج؟

خواہ مخواہ: ارے یار۔یہ جو نیچے والے ہیں نا۔۔یہ بڑے حرام خور ہوتے ہیں۔ پیسہ پورا لیتے ہیں۔۔کام کم کرتے ہیں اور غیر معیاری بھی۔

بلاوجہ: اچھا۔۔۔تو آپ ایسے لوگوں کو ٹھیکے کیوں دیتے ہیں؟

خواہ مخواہ: ارے بھئی ۔۔اب ہمیں کیا پتہ کہ وہ ٹھیکیدار ایماندار ہے یا بے ایمان؟ کسی کی شکل پہ تھوڑی لکھا ہوتا ہے۔

بلاوجہ: مطلب آپ اندازہ ہی نہیں لگا پاتے کہ ٹھیکیدار اپنا کام معیار کے مطابق کر رہا ہے یا نہیں؟۔ پیسوں میں ڈنڈی مار رہا ہے یا ۔۔

خواہ مخواہ: او بھائی۔۔یہ کام نیچے والے لوگوں کا ہوتا ہے وہ نظر رکھتے ہیں۔ وہ چیک کرتے ہیں۔ ہم تو آخر میں جا کر نقاب کشائی کر دیتے ہیں۔ ۔ ہمیں کیا پتہ۔۔ وہ تو بعد میں پتہ چلتا ہے نا۔

بلاوجہ: جی ۔۔یہ تو ہے۔۔ آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ مگر ۔۔۔! مگر پھر اس میں آپ کی کیا ضرورت ہے؟

خواہ مخواہ: مطلب۔۔کیا ہے تمہارا؟

بلاوجہ: ناراض مت ہوئیے۔ میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ نے جس عوامی خدمت کا پیشہ چنا ہے۔ جو بقول آپ کے آپ کا پیشہ ہے۔ نہ تو آپ نے اس کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی ہے۔ نہ کہیں عوامی خدمت کے کاموں کو سیکھا ہے، نہ آپ نے کہیں پریکٹس کی ہے۔ نہ آپ کو یہ پتہ ہے کہ کام لینا کس سے ہے۔۔ نہ یہ پتہ کہ کام ہوگا کتنے میں۔۔نہ یہ پتہ کہ کرنے والا ایماندار ہے کہ نہیں۔ نہ یہ جانتے ہیں کہ کام کس معیار کا ہے۔ نہ آپ کو دینے کا پتہ نہ نتیجہ لینے کا پتہ۔ تو کیا آپ صرف سرکار سے پیسہ لینے کیلئے اس پیشے میں آئے ہیں؟

خواہ مخواہ: او بھائی۔۔ہم نہیں آئے ہیں ۔۔ یہی عوام لائے ہیں۔ ۔۔! یہ نہ لاتے تو ہم کیسے آتے۔

بلاوجہ: تو اس میں آپ کا قصور نہیں ہے؟

خواہ مخواہ: بالکل نہیں۔۔ ہمارا کیا قصور ہے بھئی۔۔عوام ہی انتخابات میں ہمیں ووٹ دیتے ہیں نا۔ اب یہ جو سوالا ت کر کر کے تم نے میرا دماغ چکرا دیا ہے۔ یہی سوالات مجھے ووٹ دینے سے پہلے کر لیتے ۔۔تم لوگ اصل میں خود بیوقوف ہو۔ تم لوگ ہی تو ہمیں موقع دیتے ہو اور پھر خود ہی ہمیں گالیاں دیتے ہو۔ دہائیاں دیتے ہو، شور ڈالتے ہو مہنگائی کا۔ رونا روتے ہو اپنے مسائل کا۔ او بھائی اپنے گریبان میں بھی جھانکو۔۔۔صرف سیاستدان کو ہی گالیاں نہ دو۔

بلاوجہ: اچھا ۔۔ اس کا مطلب ہے کہ عوام کے تمام مسائل کا حل خود عوام کے پاس ہے اور وہ خود سامنے آنے کے بجائے بغیر چھان بین کئے صرف میٹھی باتوں میں آکر آپ کو ووٹ دیتے ہیں۔۔۔ ایسا ہی ہے نا۔۔۔

خواہ مخواہ: ہاں نا۔۔۔او ر کیا۔ اگر ایسا نہ کریں تو ہمارا دھندہ تو چوپٹ ۔ بھلا اور کونسا ایسا کام ہے جس میں نہ تعلیم کی ضرورت، نہ تجربے ، نہ کام کروانے کا تجربہ ، نہ کام کا معیار دیکھنے کی سمجھ، بس سرکار سے پیسہ لو، کچھ جیب میں ڈالو، کچھ نیچے دو، کچھ اوپر دو۔۔شان سے جیو۔ اور بیٹا جی میری مانو ۔۔یہ سب چکر چھوڑو۔۔آجاﺅ میرے ساتھ۔مالا مال ہو جاﺅ گے۔ بس آنکھیں اور زبان بند رکھنا۔

بلاوجہ: اچھا ۔۔ مگر مجھے تو سیاست نہیں آتی۔

خواہ مخواہ: ہاہاہا۔۔۔ہاہاہا۔۔ او پاگل جس کو اصل سیاست کہتے ہیں وہ پاکستان میں کسی کو آتی ہے؟ اگر آتی ہوتی تو چوہتر سال سے ملک کا یہ حال ہوتا؟

 

اے معصوم عوام ۔۔اب آپ بتائیے میں ان سے اور کیا پوچھتا؟ اور کیوں پوچھتا۔ خوامخواہ ۔۔ بلاوجہ ۔۔ ایویں۔

Shahzad Bashir