محترمہ تسنیم جعفری صاحبہ Tasneem Jafri سے بات چیت کا آغاز ہوا اور انہوں نے مجھے فوراََ ہی اپنی کتابیں روانہ کر دیں۔ پہلی بات تو یہ کہ جس انداز سے انہوں نے بات چیت کی اس سے اپنائیت، بے تکلفی، اعلیٰ ظرفی اور اعلیٰ تعلیمی و تدریسی شخصیت کا بڑا گہرا تاثر ملا اور پھر ان کی کتابوں کے پیش لفظ پر ایک طائرانہ نظر ڈالی تو مزید قابلیت کے جوہر سامنے آئے۔ ان کی چار مندرجہ ذیل کتابیں مجھ تک پہنچیں۔
1 : زندگی خوبصورت ہے
2 : چھوٹو میاں
3 : پوزی اور الیکٹرا
4 : جنگل کہانی
ان میں سے دو خالص سائنس فکشن ناول ہیں۔ چھوٹو میاں – پوزی اور الیکٹرا جبکہ جنگل کہانی جیسا کہ نام سے ظاہر ہے جنگل اور جانوروں کی خوبصورت کہانیوں پر مبنی ہے۔ چوتھی کتاب زندگی خوبصورت ہے ایک حساس معاشرتی موضوع پر لکھی گئی ہے۔
میں نے حسبِ عادت ان کتابوں کی رسیدی پوسٹ میں یہ قارئین سے پوچھا تھاکہ بتائیے میں ان میں سے کونسی کتاب سب سے پہلے پڑھوں گا۔ اس میں ذرا سسپنس پیدا ہوگیا اور خود نسنیم جعفری صاحب نے بھی اندازہ لگایا تھا اور پھر ایک دو روز پہلے انہوں نے مجھ سے کہا بھی کہ بھئی وہ تجسس ختم کریں اور بتائیں کہ کونسی کتاب آپ کےمزاج کے مطابق ہے جسے پہلے پڑھیں گے۔ تو جناب جواب حاضر ہے۔
“پوزی اور الیکٹرا” (جس نے بھی صحیح اندازہ لگایا تھا یہ الیکٹرا کا ٹیلی وژن ان کا ہوا۔
جی جناب وجہ پوزی اور الیکٹرا میں میری دلچسپی کی یہ ہے کہ یہ خلائی سائنس سے متعلق کہانی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ “چھوٹو میاں” بھی سائنس فکشن ہے تو یہ دونوں مجھے بہت دلچسپ لگ رہی تھیں۔ اب ہوا یوں کہ پہلے شروعات تو پوزی اور الیکٹرا سے ہی کی تھی مگر بیچ میں ذرا دیر کو چھوٹو میاں کی بھی شروعات ہوئی اور پھر اسے ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالا یوں پوزی اور الیکٹرا اس کے بعد ختم ہوئی۔ پھر جنگل کہانی اور آخر میں زندگی خوبصورت ہے کو اٹھایا۔
پوزی اور الیکٹرا: یہ ایک الگ ہی موضوع ہے اور مجھے بہت حیرت ہوئی کہ تسنیم جعفری صاحبہ کو خلائی سائنس میں اتنی دلچسپی ہے۔ اب تک میں نے جتنی بھی خواتیں رائٹرز کی تحاریر پڑھی ہیں یا سوشل میڈیا پر پوسٹس وغیرہ دیکھی ہیں بلا شبہ تسنیم جعفری صاحبہ اس کیٹگری یا صنف پر لکھنے والی پہلی خاتون رائٹر ہیں۔ خلائی سائنس پر ظاہر ہے کہ صرف الفاظ سے کہانی نہین بنی جا سکتی۔ اس کیلئے مطالعہ اور تحقیق ضروری ہے۔ اور وہ ان کی تحریر میں نظر بھی آئی۔ یہ میری دلچسپی کا موضوع ہے۔ مجھے بھی خلائی سائنس میں دلچسپی ہے اور بعض دفعہ مجھے کوئی اچھا مواد یا ویڈیو مل جائے تو سب کام بھول جاتا ہوں۔ ابھی حال ہی میں مین نے اپنے پہلے خاص نمبر “دراڑ مشن” کیلئے خلا، چاند، مارس اور دیگر چیزوں پر تحقیق کی اور پھر ناول لکھا تھا۔ بہرحال پوزی اور الیکٹرا مستقبل میں نظر آنے والے ایک بڑے دنیاوی خطرے کے گرد گھومتی کہانی ہے۔ جس میں ماضی کا سفر بھی ہے اور مستقبل کے چیلنجز اور ان سے نمٹنے میں ناکامی کی صورت میں جو ہونا ہے اس کے بارے میں بڑے ہی پروفیشنل انداز میں بتایا گیا ہے۔ قارئین کا سسپنس برقرار رکھنے کی غرض سے مزید کچھ نہیں کہوں گا۔ ناول پڑھنا ہوگا اپ کو۔
چھوٹو میاں : اس ناول کے بارے میں Naushad Adil کا کہنا بھی بجا لگتا ہے کہ نام کچھ اور ہونا چاہئیے تھا مگر مصنفہ نے پیش لفظ میں یہ بتایا ہے کہ انہیں یہی نام پسند ہے اور بالکل درست ہے۔ ناول پڑھنے کے بعد یہی نام اس ناول کو سوٹ کرتا نظر آتا ہے۔ انسان اور مشین کے جذباتی تعلق پر مبنی کہانی ہے۔ اپنی نوعیت کا ایک منفرد موضوع ہے جو کم از کم میرے تو ذہن میں کبھی آیا نہیں اور شاید کسی کے آیا بھی ہو تو وہ تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہوگی، اونٹ کےمنہ میں زیرہ کی مثال بھی دی جا سکتی تھی مگر اونٹ کہاں سے لاتا اور پھر زیرہ آجکل مہنگا ہوگیا ہے تو بس آٹا اور نمک ہر گھر میں مثال کیلئے موجود ہے وہی بہتر رہے گا۔ تو جناب چھوٹو میاں چھوٹے پیکٹ میں بڑا دھماکہ ثابت ہوا۔ کم صفحات ہونے کے باوجود ناول مکمل ہے اور اپنے اندر کئی سوچیں اور جذبات کے سمندر سمیٹے ہوئے ہے۔ پڑھیں گے تو میری بات پر یقین آجائےگا۔ نہ آئے تو دو روٹی زیادہ کھالیجئے گا۔ میرا کام تو تبصرہ کرنا ہے
جنگل کہانی: بچپن میں پڑھی گئی کہانیاں ایک طرف اور یہ جنگل کہانی ایک طرف۔ بہت خوب، آسان، سادہ اور عام فہم زبان میں لکھی گئی جنگل اور جانوروں کی زندگی کی کہانیاں پڑھ کر مزہ آیا۔ بچوں نے بھی دلچسپی سے پڑھی یہ کتاب۔ اس کتاب میں چھوٹے بڑے جانوروں کے کردار اور ان کی کہانیاں انسان کو بچپن میں لے جاتی ہیں اور جس بہترین انداز مین لکھی گئی ہے وہ بہت کمال ہے۔
زندگی خوبصورت ہے: گو کہ پرانے مگر بے حد حساس سماجی مسئلے پر لکھا گیا ناول ہے۔ انسانی زندگی، گھریلو رویے، محبت اور نفرت کے بیچ لومڑی کی طرح فائدہ اٹھانے والے معاشرتی حیوان نما کردار بھی اس ناول کا حصہ ہیں جو نوجوانوں کو نشے کی لت میں مبتلا کر کے ان کی زندگی، حال اور مستقبل تو خراب کرتے ہیں ساتھ ہی اپنا جہنم کا ٹھکانہ بھی پکا کر لیا کرتے ہیں۔ ایسی کہانیوں کی آج بھی ہماری نئی نسل کو کم عمری میں ہی پڑھوانے کی ضرورت ہے تاکہ اپنی ارد گرد چھپے دشمنوں سے واقفیت ہوجائے۔
یہ بھی ایک مشکل موضوع ہے مگر بے حد خوبصورتی سے لکھا گیا اور کہیں بھی بوریت کا کوئی احساس نہیں ہوتا۔ کہانی پر گرفت آخر تک قائم رہی۔ اور ایک بہترین پیغام نوجوانوں کے نام دیا گیا۔
ان چاروں کتابون کیلئے میں محترمہ تسنیم جعفری صاحبہ کا دل سے مشکور ہوں۔ تبصرہ امانت ہوتا ہے تو یہ امانت اب آپ سب حضرات کے سپرد کرتا ہوں۔ یہ کتابیں بہت ہی بہترین اور خوبصورت کتابیں ہیں جنہیں اپنی فیملی کو ضرور پڑھنے کیلئے دینا چاہئیں۔ اللہ کرے تسنیم جعفری صاحبہ ایسے ہی لکھتی رہیں اور زور قلم اور زیادہ ہو۔ آمین