تبصرہ : مخلص دوست
مخلص دوست
مصنفہ : تسنیم جعفری
تبصرہ : شہزاد بشیر
★ تسنیم جعفری صاحبہ کی طبع زاد کہانیاں ہوں یا ترجمے، دونوں ہی لاجواب اور بہترین انداز میں لکھی گئی ہیں۔ گو کہ یہ معلوم ہوگیا تھا اندرونی صفحات پڑھ کر کہ کتاب “مخلص دوست” آسکر وائلڈ کی کہانیوں کا ترجمہ ہے مگر پھر بھی جس خوبصورت اور آسان تحریر میں یہ کتاب لکھی گئی ہے اس سے دل نہیں مانتا کہ صرف ترجمہ کہہ کر کریڈٹ آسکر وائلڈ کو دے دیا جائے۔ اس بات سے انکار نہیں کہ انہی کی تحریر ہے اور بالکل درست ہے کہ وہ ایک بہترین مصنف ہیں جس کا اندازہ بچوں کی ان کہانیوں کو پڑھ کر ہوتا ہے کہ کس قدر ڈوب کر لکھی گئ ہیں۔
★ بہرحال ترجمہ کرنے کیلئے ان کہانیوں کے انتخاب اور اشاعت کیلئے میں محترمہ تسنیم جعفری کو پورے نمبروں سے بھی ایک آدھ نمبر زیادہ ہی دوں گا۔ کیونکہ پاکستانی بچوں تک آسکروائلڈ کی کہانیوں میں چھپا سبق پہنچانا بھی کوئی چھوٹا کام ہرگز نہیں۔
★ “مخلص دوست” کی شروعات اگر میں ان الفاظ سے کروں کہ “کوزے میں دریا” ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ مطلب یہ کہ ۔۔۔ چھوٹی کتاب مگر بڑا مواد۔
جی ہاں ! ایک بات تو میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ادب اطفال میں تسنیم جعفری صاحبہ کی اگر پر اثر کہانیوں کی بات کی جائے تو بچوں کی زندگی میں دوستی اور پرخلوص دوستی کی مثالیں دینے کیلئے یہ کتاب مخلص دوست ایک بہترین کتاب ہے۔
★ میں تو یہ کہوں گا یہ اگر یہ کتاب آج بچوں کے ہاتھ میں نہ دی تو ان کے ساتھ شاید زیادتی ہوگی۔ کیونکہ دوستی کیا ہے؟ اس کی ایسی بہترین مثالیں اس کتاب میں موجود ہیں کہ لفظی اعتبار سے نہیں زبانی ہمکلامی کے طور پر منہ سے واہ واہ نکلی۔
★ مغربی معاشرے میں اقدار و روایات کی مضبوطی کا اندازہ ان کہانیوں سے کیا جا سکتا ہے۔ ان نازک اور چھوٹے چھوٹے سے احساسات کو بہت بڑا کر کے یہ بتایا گیا ہے کہ دوستی کا مطلب اصل میں ہے کیا؟
★ اس چھوٹی سی کتاب میں صرف چھ کہانیاں ہیں مگر ہر کہانی اپنی جگہ ایک سبق ہے جو بہت ہی دلچسپ اور خوبصورت پیرائے میں بیان کیا گیا ہے کہ بچے بڑے پڑھتے ہوئے محو ہوجاتے ہیں۔ بچوں کے ذہن پر قبضہ کرنے والی تحریریں اپنا اثر ضرور چھوڑتی ہیں اور یہ کتاب میں سمجھتا ہوں کہ بچوں کی اخلاقی اعتبار سے تربیت کرنے میں ایک بہت اچھی کتاب ثابت ہوگی۔
★ پہلی ہی کہانی کا عنوان “مخلص دوست” ہے اور پہلی کہانی سے ہی کتاب کو پورا پڑھنے کی جستجو جاگ جاتی ہے۔ اس کے بعد دوسری کہانی “خود غرض دیو” عمروں کے فرق کو سمجھ کر بچوں کے کھیل کود کی انسانی زندگی میں اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ بہت متاثر کن کہانی ہے۔
★ “بلبل اور گلاب” تیسری کہانی ہے۔ میں شرطیہ کہتا ہوں کہ اس کہانی کو جس نے بھی پڑھ ہوگا اس کی آنکھ ضرور نم ہوئی ہوگی۔ ایک حیران کن انداز میں لکھی گئی دوستی کی کہانی جو اس سے پہلے میں نے نہیں پڑھی۔ خاص طور پر بچوں کے ادب میں۔ یہ کہانی میرے خیال میں ایوارڈ جیتنے لائق ہے۔ ہوسکتا ہے اس پر فلم یا ڈرامے بنے ہوں۔ پڑھ کر دیکھئے گا۔
★ باقی کہانیوں میں “غیر معمولی راکٹ” ایک بہت زبردست کہانی ہے جس سے قارئین کو فخرو غرور کا نتیجہ اور سبق دیا گیا ہے۔ اس کے بعد جو کہانی ہے وہ بھی دوستی کے موضوع پر لکھی گئی ایسی متاثر کن کہانی ہے کہ آپ دانتوں تلے انگلیاں دبا لیں۔ انسان اور پرندے کی دوستی کی بہترین مثال اس کہانی میں موجود ہے۔
★ آخری کہانی “ستارا” انسانی رشتوں کے حوالے سے بچوں کو ایک بڑا سبق دیتی ہوئی کہانی ہےجو بچے اگر ابھی سے سمجھ لیں تو زندگی بہت خوبصورت ہو سکتی ہے۔ بس میں اتنا ہی کہہ سکتا ہوں۔
★ تو جناب یہ تھا آج کا تبصرہ اس چھوٹی سی کتاب کا جو دراصل بہت بڑی کتاب ہے۔ اب بھی میں کچھ نہیں لکھ پایا کیونکہ اس کتاب کو ایک چھوٹے سے تبصرے سے واضح نہیں کیا جا سکتا اس کیلئے تو یہ کتاب پڑھنا ضروری ہے۔ میرا خیال ہے اردو ادب اطفال میں کہانیاں پاکستانی معاشرے میں پھیلانا ایک بہترین کام ہے جس کیلئے ہمیں محترمہ تسنیم جعفری صاحبہ کا جتنا شکریہ ادا کریں کم ہے۔